Breaking News

عاصمہ جہانگیر بمقابلہ مجاھد ختم نبوت دین محمد فریدی

Image result for ‫عاصمہ جہانگیر‬‎

واقعہ حقیقت پر مبنی ہے سال میں کچھ ایام آگے پیچھے ہوسکتے ہیں
غالباً 1997 کا سال تھا عاصمہ جہانگیر نے بھکر شہر میں اپنی تنظیم سازی کی کوشش شروع کی . والد محترم نے ہمیشہ قانون کے رکھوالوں اور ان وکلاء پر محنت کی ہے کہ قادیانیت کیا ہے.
 جب عاصمہ جہانگیر نے بھکر میں قدم رکھنے کی کوشش کی تو کچھ وکلاء نے والد محترم کو آگاہ کیا تو والد صاحب نے وکلاء کے ساتھ مل کر اسکے خلاف مہم چلائی . اسی دوران ایک رسالہ "جہد حق" جو عاصمہ جہانگیر نے انڈر نکلتا تھا اس میں والد صاحب کے خلاف ایک مضمون شائع کیا جس میں کچھ غلط الزامات تھے
 والد محترم نے بھکر سول جج کے ہاں عاصمہ جہانگیر اور اسکے سیکرٹری حسین نقیّ کے خلاف دعواء ھتک دائر کردیا
 آخر کار مقدمہ کا فیصلہ والد صاحب کے حق میں ہوا اور معذرت نامہ جمع کروانے کے ساتھ اسی رسالے میں معذرت نامہ شائع بھی کرنا پڑا
 عاصمہ جہانگیر اپنی اس بےعزتی کو کہاں برداشت کرسکتی تھی وہ اس وقت کے ڈائریکٹر آئی بی طاھر عارف کے پاس والد محترم کے خلاف کاروائی کے لئے گئی. انہوں نے ایف آئی اے کی طرف ریفر کردیا . اس وقت کے ڈائریکٹر ایف آئی اے جنکا نام ابھی ذہین میں نہیں انہوں نے عاصمہ جہانگیر کو کہا محترمہ آپ جانتی ہیں کہ آپ کن کے خلاف کاروائی کا کہ رہی ہیں ہماری رپورٹ کے مطابق وہ شخص جھکنے والا نہیں ہے اور آپ کی جو ساکھ ہے وہ نہیں رہے گی . بہتر ہے آپ اس سے پنگا نہ لیں اسی میں آپ کے لئے خیر ہے اور اس طرح کی کچھ باتیں مزید کیں جسکی وجہ سے عاصمہ جہانگیر کو پیچھے ہٹنا پڑا (یہ سب باتیں ایف آئی اے کے مقامی ایجنٹ کے ذریعے بعد میں ہمارے علم میں آئیں)
 اس واقعہ کے کچھ عرصہ بعد بھکر بار کونسل میں ایک تقریب کا اہتمام میں عاصمہ جہانگیر کو مدعو کرلیا گیا دعوت نامہ تقسم ہوگئے . کچھ وکلاء حضرات یہ دعوت نامہ لے کر والد محترم کے پاس آئے کہ آپ اس کو روک رہے تھے یہ اب اس ذریعہ سے آرہی ہے
 والد محترم یہ دعوت نامہ لے کر ڈی پی او بھکر کے پاس گئے اور انہیں کہا کہ اسکو بھکر آنے سے روکو. ڈی پی او کہنے لگا کس قانون کے تحت والد صاحب ے کہا اسی قانون کے تحت جس کے تحت آپ مولویوں کو روکتے ہو اسکے آنے سے نقص امن کا خطرہ ہے حالات خراب ہوسکتے ہیں
 ڈی پی او نہ مانا . والد محترم نے بھکر بار کونسل سے رابطہ گیا اگلے دن سنیئر وکلا اور شہر کر معززین افراد ڈی پی او بھکر کے پاس آگئے . انہیں کہا کہ اگر عاصمہ جہانگیر بھکر آئی تو زندہ واپس نہیں جائے گی اور اسکے بعد شہر کے حالات خراب ہوئے تو ذمہ دار آپ ہوں گے
ڈی پی او ے بالآخر گھٹنے ٹیک دئیے اور عاصمہ جہانگیر کی بھکر میں داخلہ پر پابندی لگا دی
یوں عاصمہ جہانگیر کو تیسری بار والد کے ہاتھوں رسوائی اٹھانا پڑی
 الحمدللہ عرصہ بیس سال ہونے کو آیا ہے بھکر بار کونسل میں عاصمہ جہانگیر نہ آسکی اور نہ کوئی اسکا حامی وکیل ہے اور اسکا رسالہ جہد حق بھی کم از کم بھکر لیول میں دستیاب نہیں معلوم نہیں وہ شائع بھی ہوتا ہے یا بند ہوگیا ہے
 آج بھی اگر ختم نبوت کے مسئلہ پر یا کوئی شریعی کیس ہو بھکر کے وکلاء الحمدللہ فری کیس کی پیروی کو فخر سمجھتے ہیں بلکہ کیس. کی پیروی کے لئے قرعہ اندازی تک بھی نوبت آجاتی ہے.
Posted by Bhai Ahmad Ali Saddiqui

No comments:

Post a Comment