Breaking News

کالکی اوتار اور محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم


کالکی اوتار: -
📓حال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب ” کالکی اوتار “ نے دنیا بھر ہلچل مچا دی ہے۔ اس کتاب میں يہ بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس " کالکی اوتار " کا تذکرہ ہے, وہ *آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم* بن عبد اللہ ہیں۔
اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگراس کے مصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں,(یہ ساری تحقیقات انہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لکچرز سننے کے بعد کی جو حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی) پنڈت وید پرکاش الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔
وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیاہے جو اپنے شعبہ میں مستند گرادنے جاتے ہیں۔ ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعہ اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیا ہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کا نام ” کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔
ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں ايک عظیم رہنما کا ذکر ہے۔ جسے " کالکی اوتار “ کا نام دیا گیا ہے, اس سے مراد *حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم* ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں، ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا ہے، بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے، اور آخری *رسول صلی اللہ علیہ وسلم* کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مقدس مذہبی کتاب” وید “ سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کےے ہیں۔
1۔ 📓 ”وید“ کتاب میں لکھا ہے کہ
” کالکی اوتار “ بھگوان کا آخری اوتار ہو گا جو پوری دنیا کو راستہ دکھائے گا۔ ان کلمات کاحوالہ دينے کے بعد پنڈت ویدپرکاش يہ کہتے ہیں کہ يہ صرف *محمد صلی اللہ علیہ وسلم* کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے۔
2۔📓”ہندوستان“ کی پیش گوئی کے مطابق” کالکی اوتار “ ايک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور يہ عرب علاقہ ہے، جسے جزیرة العرب کہا جاتا ہے۔
3۔ 📓مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ
” کالکی اوتار“ کے والد کا نام ’‘ وشنو بھگت “ اور والدہ کا نام ” سومانب “ ہوگا۔ سنسکرت زبان میں ” وشنو“ اللہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور” بھگت “ کے معنی غلام اور بندے کے ہیں۔ چنانچہ عربی زبان میں” وشنو بھگت “ کا مطلب اللہ کا بندہ یعنی ” عبد اللہ“ ہے۔ سنسکرت میں ” سومانب “ کا مطلب امن ہے ، جو کہ عربی زبان میں ” آمنہ “ ہو گا اور آخری رسول ( محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ) کے والد کا نام "عبداﷲ" اور والدہ کا نام "آمنہ" ہے۔
4۔📓وید کتاب میں لکھا ہے کہ ” کالکی اوتار “ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا۔ يہ دونوں پھل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغوب تھے۔ وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا۔ مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے "صادق" اور * "امین" کے القاب استعمال کيے جاتے تھے۔
5۔📓 وید کے مطابق” کالکی اوتار “ اپنی سر زمین کے معزز خاندان میں سے ہو گا اور يہ بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے، جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔

6۔📓ہماری کتاب کہتی ہے کہ بھگوان ” کالکی اوتار “ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں پڑھائے گا۔ اس معاملے میں يہ بھی درست ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے، جنہیں اللہ تعالی نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتہ حضرت جبریل کے ذريعے تعلیم دی۔

7۔📓 ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان ” کالکی اوتار “ کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا، جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ” براق پر معراج کا سفر“ يہ ثابت کرتا ہے.

8۔📓 ہمیں یقین ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فرشتوں سے مدد فرمائی۔

9۔ 📓ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق” کالکی اوتار “ گھڑ سواری، تیز اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔

پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے۔ وہ اہم اور قابل غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں، تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ہے۔ اب ٹینک، توپ اور مزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔ لہٰذا يہ عقل مندی نہیں ہے، کہ ہم تلواروں، تیروں اور برچھیوں سے مسلح ” کالکی اوتار “ کا انتظار کرتے رہیں۔ حقیقت يہ ہے کہ مقدس کتابوں میں ” کالکی اوتار " کے واضح اشارے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہیں جو ان تمام حربی فنون میں کامل مہارت رکھتے تھے۔ ٹینک، توپ اور مزائل کے اس دور میں گھڑ سوار، تیغ زن اور تیرا نداز کالکی اوتار کا انتظار نری حماقت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللھم صلی علی محمّد

No comments:

Post a Comment