Breaking News

تبلیغی جماعت کی حقیقت!

Writer
‎ملا فلسفی‎ :

میں سال 2002سے لاہور میں رہائش پزیر ہوں جو کہ تبلیغی اجتماع سال میں ایک بار ہوتا تھا اب وہ عوام کی بڑھتی تعداد کی بدولت ہر چھ ماہ میں ایک بار کر دیا گیا ہے جس میں ایک سہہ روزہ ریسٹ اور پھر سہہ روزہ ہوتا ہے۔
میں بطور مزہبی عمل اس اجتماع کو صرف ایک بار اپنی مرضی سے صرف ایک اختتامی دعا میں ایک دوست کی وجہ سے شامل ہوا ہوں ۔
دیگر صورت کار سرکار کی سرانجام دہی کے لئیے 2010سے2015 تک لگاتار اٹینڈ کیا ۔
اگر صرف دکھاوا کرنا ہو تو میرا خیال کے جیسے میرے قابلِ صد احترام شیعہ صاحبان جلوس اندرون لاہور کی تنگ گلیوں کو سرکار سے سیل کروا کر اور باقی بچا خود سیل کر کے جس طرح میڈیا کوریج لیتے ہیں وہ کوریج تبلیغی اجتماع نہیں لیتا۔
لیکن اگر کرے تو میں بُرا نہیں سمجھوں گا۔
موجودہ دنیا میں کیمرے کی آنکھ میں خواہ وہ تھائی لینڈ میں بدھ مت بھکشوں کا روڑ پر کرسیاں ڈال کر بیٹھ کرروائیتی عبادت کا اجتماع ہو ۔
یا کہ ویتنام میں بدھ متوں کا اجتماع ہو ۔
یا وہ ویٹی کن سٹی میں پوپ فرانزک کا اجتماع ہو ۔
یا وہ رومن کیتھولک چرچ کے اگلے پوپ چننے کی ہمیشہ کی روائیتی رسم کا اجتماع ہو ۔
چاہے ایران و عراق میں اہل تشیع کمیونٹی کے اجتماعات ہوں ۔
چاہے برطانیہ میں قادیانیوں کے اجتماعات ہوں۔
چاہے وہ فلسطین میں مقدس دیوار اور اسرائیل میں یہودیوں کے اجتماعات ہوں ۔
یا دنیا کا سب سے بڑا اجتماع طواف کعبہ کا ہو۔
یہ تمام مزہبی اجتماعات بہترین سہولتوں سرکاری سیکیورٹی ٹیکنالوجی کے باوجود بھی بڑے حادثات کاسبب بن جاتے ہیں۔
یہاں ملحد مت خوش ہوں اس بیان پر کیونکہ انکے ننگے اور جنسی اجتماعات میں تو اس سے بڑے حادثات ریکارڈ ہیں۔
تبلیغی اجتماع رائے ونڈ کا علاقہ ہے ۔ اور کم آبادی اور زیادہ رقبہ اور دیہی علاقہ تھانہ رائے ونڈ حدود میں سب سے بڑا تھانہ ہے ۔
مزید گہرائی ٹھوکر کی ایک طرف تھانہ ستو کتلہ کی حدود دوسری طرف تھانہ ہنجروال کی حدود اور تیسری طرف تھانہ رائے ونڈ لاہور پولیس کے سیٹ اپ میں یہ صدر ڈویژن کا علاقہ ہے۔
ٹھوکر سے بھوبھتیاں اور پھر تھانے جتنے بڑے رقبہ کی چوکی۔ اڈا پلاٹ مقامی رہائشی آبادی آٹے میں نمک جیسی ہے مطلب مکمل دیہات ۔
بغیر ٹیکنالوجی اور جدید آلات کے دنیاکا سب سے بڑا منظم اور مہذب اجتماع تبلیغی جماعت کا ہے۔
مقامی پولیس سیکیورٹی دیتی ہے پر وہ نیں لیتے۔
انکا اپنا سیکیورٹی سسٹم ڈنڈا بردار فورس ہے۔
تشکیل میں میں نے فوج کے برگیڈئیر اور کرنل رینک وہاں پر پہرہ دیتے اور جھاڑو پکڑ کر صفائی کرتے دیکھے۔
انکا ویسٹ مینجنٹ سسٹم بہت کمال کا ہے ۔
پرالی یعنی مُنجی یعنی چاول کے سٹے کا بھوسا وہاں ٹرالیاں بھر بھر کے آتا ہے ۔
وہ وہاں پر ہر تشکیل گروپ اس بھوسے کو خرید کر لے جاتا ہے اور جس پنڈال میں رہائش پزیر ہو اس میں پہلے نیچے وہ بھوسا پھیلایا جاتا ہے اور بعد میں اسکے اوپر صف بچھائی جاتی ہے ۔
جدید طریقوں کی ایسی تیسی اوپر نسوار پھینکو پان پھینکو سالن گر جائے خواہ کچھ بھی ہو ۔
اس کھلے میدان میں جاتے وقت اسی بھوسے کو ویسٹ مینجمنٹ کی طرف سے جب جلایا جائے تو اسی مٹی میں مل جاتا ہے ۔
جب تمام پنڈال دعا کے بعد خالی ہوتے ہیں تو گند کے ڈھیر کی بجائے ہر طرف وہی قدرتی بھوسا بکھرا ہوتا ہے ۔
جب تبلیغی لوگ اس علاقہ میں آتے ہیں تو جس جگہ پر جس پنڈال میں انکو جگہ ملتی ہے ۔
وہ خود صاف کرتے ہیں اور جتنی دیر اجتماع ہے صفائی والے گروپ کی تشکیل چلتی رہتی ہے جو صفائی کرتے رہتے ہیں۔
تبلیغ میں کرانچی کے گُٹکے کھانے والے اور پشاور کے نسوار اور چرس والے لوگ بھی آتے ہیں ۔ مجھے وہ ترکی کی مساجد میں بچوں کے کھیلنے والا پلے یارڈ یاد آگیا۔
اگربُرے کو اچھا کرنے کی کوشش نہیں کرنی اور اچھے کو ہی اچھا بنانا ہے تو کیا فائدہ تبلیغ کا۔
پنڈال کے اندر کوئی چرس نہیں پیتا باہر کھیتوں میں چرس پینے والے جا کے پیتے ہیں انکی عادت ہے کوئی حاجی وہاب صاحب چرس کوکین ڈرگ ڈیلر نہیں ۔
یہاں ایک شخص مسجد نماز پڑھنے سے پہلے اگر چرس پھونک کر جائے تو کیا مولوی اسے مسجد داخل نہیں ہونے دیتا؟
ارے نہیں صاحب نہ ہی کھیتوں میں اتنی آبادی ہے کہ مقامی عورتیں وہاں گھومتی پھریں نہ ہی تبلیغی اپنے ساتھ عورت لاتے ہیں۔
صاحب کسی اور کے گھر میں نہیں ہگتے فطری انسان کی طرح کھلے میں ہلکا ہو لیتے ہیں ۔
لاکھوں کی آبادی کے لئے اتنے عارضی باتھروم کہاں سے آئیں ؟
ٹریفک کا مسئلہ تین گھنٹے وہ جب انکی بیرون علاقوں سے لاہور آمد اور رخصتی کا وقت ہے ٹریفک جام ہوتی ہے ۔
یہ تو سال میں دور بار ہے ۔
لیکن لاہور میں ہزاروں ایک ایک ایسے ہیں جنکی سیکیورٹی کی وجہ سے ہر منٹ لاہور کا کوئی نہ کوئی کونہ سیل ہی رہتا ہے ۔
اسکی تصدیق کسی بھی لاہور سرونگ ٹریفک وارڈن سے کر لیں۔
اب آتے ہیں راستے میں پڑتے ہوٹلوں کی طرف جو کہ کچھ گنتی میں چوکی اڈا پلاٹ مرکز بھوبھتیاں تک کتنے ہوں گے؟
کچھ گنتی کے ون سٹار بھی نہیں ہیں۔
رائے ونڈ اجتماع کی اسی سڑک کے دوسری جانب رائے ونڈ پنڈ سے راجہ جنگ قصور کی طرف بھی کچھ گنتی کے شاید ایک ادھ ون سٹار نکل آئے۔
جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں دیہاتی علاقہ ہے تو مقامی مردو عورت ہوٹل سے کھانا نہیں کھاتے یہ ہوٹلز بنے ہی اس وجہ سے ہیں کہ سال کے دورانیہ میں جو تبلیغی اکثر خود بناتے ہیں اگر کھانے کو دل کرے تو کبھی کبھار منگوا لیا جائے ۔
کیونکہ انکی خوبی ہے ہر گروپ اکٹھا ہی کھانا کھاتا ہے ۔
بلکہ میرے جیسے چول طبیعت کے بندےکو بھی مفت کی صلح اور فری کا کھانا مل جاتا ہے۔
ویسے اگر تبلیغ میں عورت بھی جائے تو اسکی عزت کم از کم لبرل کی ہاوس وائف کی نسبت محفوظ رہے گی ۔
یہ لوگ اپنے علاقوں اپنی فیملیز اپنے بیوی بچوں اپنے یار دوستوں اپنے نشے کی مجلسوں کو چھوڑ کر اپنے خرچے پر زندہ دل لاہوریوں کے شہر آتے ہیں لاہوریوں کو کوئی تکلیف نہیں ۔
بس صاحب اپنے کیڑے کا علاج کرواو ۔
شہرت کا حصول پچھواڑے میں یا پر ترشول بھی گھسوا سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment