Breaking News

Operation News #26/3/2017

آج پہلی بار ایاز نظامی کی وال پر کومنٹ کیا وہ بھی انتہائی معصومانہ ۔
ریکارڈڈ ہمیشہ کی طرح ملافلسفی بلاک۔۔۔
قصہ مختصر اتنا کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے تمکو کہا تھا باز آجاو ۔
لیکن تم نہیں آئے اس بار ہم نے دماغی کھیل کھیلا ہے 😜😜
میں دیکھنے گیا کوئی ریپلائی کیوں نہیں آئی :/ 
کونٹنٹ ناٹ اویل ایبل 😂😂😂😂😂😂
ایک اور آئی ڈی سے چیک کرنے پر پتا چلا ہے کہ ایاز نظامی اکاونٹ ہی ڈی ایکٹیویٹ ہو چکا ہے .
فیل دی رئیل پاورررررررر.
-----------------------------------------------------------------------------
ایاز نظامی کی پرانی آئی ڈی غائب ، ابھی بیس گھنٹے پہلے اس نام سے ایک اور آئی ڈی بنائی گئی ہے ، manipulation شروع ہونے کو ہے ،،،کچھ اتھیسٹ alliance کے چورن والے کنفیوژن پھیلانے کی کوشش میں کہ جو پکڑا وہ نظامی نہیں ہے وحید وغیرہ ، لیکن حقیقت یہی ہے نظامی ہی وحید اور وحید ہی نظامی ہے ،
کچھ نامی گرامی ملحد دبئی بھاگ کر گئے ہیں، جی ہاں دبئی انہی شیخوں کے ملک میں جن کو یہ فیس بک پر گالیاں دیتے تھے ، ملحدوں کا پورا ریکیٹ ہالینڈ سے آپریٹ ہو رہا ہے ، اور فنڈنگ کے سورس، اور ہینڈلر بھی گرفت میں آنے والے ہیں
اب تک کے لئے اتنا ہی ،،،، ،
بقلم مولوی روکڑا
------------------------------------------------------------------------------
 کہتے ہیں اگر مولوی کو پیسے کی کمی نہ ہوتی تو وہ ملحدین کی صفوں کا کھلاڑی نہ بنتا لہذا ضروری ہے کہ مدارس میں ٹیکنیکل تعلیم دی جائے تاکہ روزگار کا مسئلہ حل ہو 
تو صاحبو اول امر تو یہ ہے کہ مدرسہ نے  مولوی کو روزگار دینے کی ذمہ داری اپنے اوپر لی ہی کب تھی؟ کیا وطن عزیز کے کسی اسکول کسی کالج کسی یونیورسٹی اور کسی ٹیکنیکل تعلیم کے ادارے نے اپنے اپنے فضلاء کے روزگار کی ذمہ داری قبول کی ہوئی ہے؟ 
 دوسرا امر یہ ہے کہ جو افراد ٹیکنیکل تعلیم کے حامل ہیں کیا وہ برسر روزگار ہیں؟ یا وہ بھی ھاتھوں میں ڈپلومے اور بغلوں میں سندیں تھامے سڑکوں پر خاک چھان رہے ہیں؟ 
 قرین انصاف امر یہ ہے کہ مدارس کے فضلاء ہوں یا یونیورسٹیز کے فضلاء انکے روزگار کا مسئلہ ان اداروں کے ذمہ عائد ہی نہیں ہوتا ان کے ذمہ بس تعلیم دینا ہے. 
معیاری تعلیم معیاری تربیت اور فرض شناسی کا جوہر پیدا کرنا تعلیمی اداروں کا فرض ہے. 
 روزگار کے مواقع پیدا کرنا ریاست کا اور ریاست کے حکمرانوں کا فرض ہے اگر آج مولوی بےروزگار ہے تو اس کا مجرم مدرسہ نہیں بلکہ وہ فرد ہے جس کے پاس زمام اقتدار ہوتی ہے یہ اس کی ذمہ داری تھی کہ وہ اسلامی تعلیمات کے ادارے ، ریسرچ سنٹر اور ایسے تحقیقاتی ادارے قائم کرتا جہاں آٹھ سال تک دینی علوم کو سمجھنے والا استعمال ہوتا. 
 اگر ٹیکنیکل اداروں کے فضلاء بے روزگار ہیں تو مجرم یہ انسٹیٹیوٹس نہیں بلکہ وہ فرد ہے جو حاکم کی کرسی پر براجمان ہیں اس کی ذمہ داری تھی وہ ایسے اداروں کو قائم کرے جہاں یہ مکینیکل ، الیکٹریکل اور سول انجینئر بھی باعزت رزق کما سکیں


No comments:

Post a Comment