Breaking News

میری سوانح حیات

میری پیدائش 16 نومبر 19877ء کو کراچی میں ہوئ۔تعلق بلوچ نسل سے ہے۔مکران کے تاریخی حکمران جلال الدین مکرانی میرے جد امجد ہیں۔میں نے اپنی نسل اور تاریخ کو گزشتہ ایک ہزار سال تک پڑھنے کی کوشش کی ہے جس کے مطابق ان بلوچ قبائل کا تعلق یا شام کے علاقے اریحا کے عرب قبائل سے ہے جو کہ حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کے خاندان سے ہیں یا وسط ایشیا کے علاقے سے جب کہ بعض تاریخی روایات کے مطابق یہ عرب تھے جن کو البلوشی کہا جاتا تھا جو کہ بعد میں بگڑ کر بلوچی بن گیا۔اس پر تاریخ میں اختلاف ہے۔البتہ اتنا جانتا ہوں کہ ۔بلوچ خاندان سے تعلق ہے۔آج سے147 سال پہلے تقریبا 1870ء میں میرے اجداد میں سے سات افراد نے روزگار کے سلسلے میں اور کچھ مکران میں پھیلی ایک بیماری کی وبا کی وجہ سے کراچی کی طرف ہجرت کی اور پھر مستقل وہیں کے ہو رہ گئے۔
بچپن ہندو اور عیسائ دوستوں کے ساتھ گزرا۔28 جون 19988ءکو اللہ تعالی کے فضل سے قرآن حفظ کیا۔بچپن سے ہی اسلامی تاریخ اور سائنس میں دلچسپی تھی۔گیارہ سال کی عمر تک نجیب اکبر آبادی کی تاریخ اسلام کا مکمل مطالعہ کر لیا تھا جب کہ عرب شاعری،اور اردو شاعری میں اقبال،غالب اور مومن خان مومن کو پڑھا۔سائنس میں ابن سینا،آئزک نیوٹن،این سٹائن پسندیدہ سائنسدان تھے۔جب کہ فلسفے میں ابن رشد اور تھامس ایکوینس پسند تھے۔2004ء میں میٹرک کرنے کے بعد اور 2006 ء میں ایف ایس سی کے بعد ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا۔2012ء میں ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد ایک سال ہاؤس جان اور پارٹ ون ایف سی پی ایس کے پیپرز کے بعد ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کراچی سے دوسال میڈیسن میں ایف سی پی ایس کی تعلیم حاصل کی۔2016ء میں برطانیہ کے امتحانات دینے کے بعد لندن چلا گیا جہاں سے نیورولاجی میں ایف آر سی پی کر رہا ہوں۔
 بچپن سے ہی متجسس ذہن رکھنے کی وجہ سے کئ بار سائنسی اور فلسفیانہ باریکیوں میں پڑ کر انکار خدا اور انکار مذہب تک پہنچا۔لیکن پھر تنہای میں نکل جاتا اور خود سے سوال کرتا کہ میں کیا ہوں،میں کیوں ہوں،میں کس لیے ہوں،یہ کائنات کیا ہے،یہ کس لیے ہے،یہ کیسے بنی۔ان سوالات پر بار بار غور کرتا۔دس سال تک تجسس کا یہ سلسلہ چلتا رہا۔ان دس سالوں میں کئ بار انکار خدا تک پہنچا لیکن کائنات اور سائنس کے مطالعے اور اس میں غور و فکر نے مجھ پر یہ حقیقت منکشف کی کہ اس کائنات کا بنانے والا کوئ لازمی ہے۔پھر دل میں خیال آتا کہ اگر خدا ہے بھی سہی تو اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ اس خدا کو صرف اسلام ہی پسند ہے اور کوئ مذہب نہیں۔سوچ کا یہ سلسلہ جاری رہا۔پھر اللٰہ تعالٰی نے خود رہنمائی فرمائ کہ اگر قرآن کو جھوٹا اور نعوذ بااللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو غلط ثابت کر دیا جائے تو اسلام غلط ہوگا۔پھر میں نے قرآن اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ شروع کیا تو یہ حقیقت منکشف ہوئ کہ دنیا کے سب غیر جانبدار مورخین قرآن و محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے ہونے پر متفق ہیں۔آخر کیا بات ہے کہ ایل کتاب کے اتنے دشمن ہیں اور وہ کتاب اپنے ماننے والوں کے دلوں میں ایک ایک حرف کی صورت میں آج بھی زندہ ہے۔یہ باتیں پڑھ کر اور جان کر اسلام کی حقانیت پر مطمئن ہوا اور بار بار الحاد کے کنارے سے واپس آکر الحمداللہ اسلام میں داخل ہوا اور اب اس پر مکمل مطمئن اور خوش ہوں۔
 میری زندگی کا مقصد اسلام کی سائنسی اور علمی خدمت ہے اور ان شاء اللہ اللٰہ تعالٰی اس کی بھر پور توفیق عطا فرمائے گا۔
 اس وقت تک مختلف مضامین پر پانچ کتابیں لکھ چکا ہوں جن کو کچھ مصروفیات کی وجہ سے پبلش نہیں کر پارہا۔
 اللٰہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ مجھے دین کی اس خدمت کی توفیق عطا فرمائے جو روز محشر میری بخشش کا سبب ہو اور مجھے اپنے راستے میں شہادت کی موت عطا فرمائے۔آمین۔
No automatic alt text available.

Show Mo

No comments:

Post a Comment