پرانی بات ھے تمہیں بھی یاد ھو گی کراچی نشتر پارک میں دھماکہ ھوا بریلوی مکتبہ فکر کے صف اول کے کئیں علماء اور زعماء اس حادثہ میں خالق حقیقی سے جاملے تھے اور سارے کا سارا الزام دیوبندی عسکری جماعتوں پر لگا دیا گیا اس کے جواب میں مولانا مسعود اظہر صاحب ظل مجدہ نے اس وقت القلم میں جوابی بیان لکھا اور اس میں ایک واقعہ لکھا تھا وہ پوری تحریر میرے پاس نھیں البتہ اس میں درج ایک واقعہ مجھے یاد ھے جسے اپنے الفاظ میں مولانا مسعود اظہر صاحب کے حوالہ لکھتا ھوں۔۔۔۔
آج استاد محترم مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب مرحوم جب دارالحدیث ( دیوبند ثانی بنوری ٹاون کراچی) میں تشریف لائے تو خلاف معمول پرنور چہرہ سے انتہائی ناگواری اور پریشانی کے آثار جھلک رھے تھے ، عشق است و ھزار بدگمانی طلبہ کو مختلف وسوسوں نے گھیر لیا کہ شاید شفیق اور عظیم استاد محترم کو ھماری کوئی بات ناگوار گزری ھے درس کے بعد طلبہ میں سے کسی نے ھمت کر کے پوچھ ھی لیا کہ ھم سے کوئی نافرمانی تو نھیں ھو گئی ؟؟؟فرمایا نھیں ۔۔۔! پوچھا پھر چہرہ مبارک پر پریشانی کے آثار کیسے ھیں ۔۔۔؟؟؟
فرمایا۔۔۔بہت دکھ اور تکلیف میں ھوں کہ ایک سیاسی جماعت کے ذمہ دار آدمی نے مولانا نورانی صاحب کی نقل اتاری ھے اور مولانا کے لیے توھین آمیز لہجہ اختیار کیا ھے۔۔۔۔۔۔!مجھے یہ بات بہت ناگوار گزری ھے کہ کسی بھی مکتبہ فکر کے بزرگ اور سربراہ کی یوں توھین کی جائے اور وہ بھی بھرے مجمع میں تو بلکل بھی برادشت نھیں ۔۔۔۔
ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوبند کے سربراھوں کا ایک انداز یہ بھی اور مولانا لدھانوی شھید کی ۔۔اختلاف امت اور صراط مستقیم۔۔۔ سے بھی یہی انداز جہلکتا ھے مجھے بنوری ٹاون کا فارغ التحصیل ھونے کا شرف حاصل ھے شیخ الحدیث و مہتمم حضرت ڈاکٹر عبدالرزاق صاحب مدظلہ کو کبھی بھی کسی کے خلاف توھین آمیز جملہ استعال کرتے نھیں سنا اور ایک بات جو کامل وثوق سے کہتا ھوں الحمد للہ علماء دیوبند دیگر تمام مکاتب فکر سے زیاد وسیع الظرف ،متحمل مزاج اور امن کے داعی ھیں۔۔۔۔
لہذا کسی بھی دھاکے کی ذمہ داری ان نفوس قدسیہ پر ڈالنا صرف جان چھڑانے اور تحقیق کا رخ موڑنے کی سازش ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ صلائے عام ھے یاران نکتہ داں کے لئے....بشکریہ محمد ندیم کشمیری
وماعلینا الا البلاغ
No comments:
Post a Comment