Breaking News

آج کی سماعت کے بعدجسٹس صدیقی صاحب کے حکم کا اردو ترجمہ۔۔13/3/2017

شخصیات کی گستاخی میں ملوث اصل ملزمان اور ان کے سہولت کاروں کا تعین کرنے کے لئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے،ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے عدالت کو آگاہ کیا ہے،وفاقی سیکریٹری اطلاعات نے عدالت میں ایک لیٹر جمع کروایا ہے جو انہوں نے تمام متعلقہ اداروں اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کو نظریہ پاکستان،اسلام اور اخلاقی اقدار کی پابندی کرنے کے لئے لکھا ہے،وفاقی سیکریٹری آئی ٹی نے بھی عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی ہے،چیئرمین پی ٹی اے نے بھی عدالت میں رپورٹ دی ہے کہ کئی ایسے پیجز کو بلاک کردیا گیا ہے جن میں گستاخانہ مہم چلائی جارہی تھی،سوشل میڈیا میں گستاخانہ مواد کے روک تھام کے لئے متعلقہ سوشل میڈیا کے حکام سے بھی بات کی جارہی ہے،عدالت نے آئی جی پولیس اسلام آباد سے پوچھا ہے کہ پولیس نے سوشل میڈیا میں گستاخی کے خلاف جنوری 2017میں موصول ہونے والی درخواست پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی،اس پر آئی جی نے کنفرم کیا کہ جنوری میں اندراج مقدمہ کے لئے درخواست تھانہ آئی نائن میں موصول ہوئی تھے مگر ایف آئی آر درج نہ کرنے کی وجہ بتانے کے لئے کچھ وقت درکار ہے‘‘۔عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں وفاقی سیکریٹری اطلاعات کو ہدایت کی ہے کہ پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا میں آئین کے آرٹیکل 19کی تشہیر کی جائے ،عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی ہیں،لہذا ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ایف آئی اے میں تحقیقات کی سرپرستی خود ذاتی طور پر کریں اور قانون کے مطابق جلد از جلد مقصد کے حصول کے لئے سخت ترین کاروائی کریں،ڈی جی ایف آئی اے کو یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ کچھ عرصہ لاپتہ رہنے کے بعد واپس آنے والے ملزم بلاگرز(سلمان حیدر،احمد وقاص گورایا،عاصم سعید،احمد رضاء،ثمر عباس) کے متعلق عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جائے کہ وہ کن سرگرمیوں میں ملوث رہے اور کیسے پاکستان سے باہر گئے،کیس کی مزید سماعت 17مارچ تک ملتوی کردی گئی‘‘۔

Image result for chief justice of pakistan shaukat aziz













No comments:

Post a Comment